تیرے عشق نے کیا ہے بےکل بے کل
لُوٹ گیا تیری آنکھ کا قاتل کاجل
اِک دن تم کو جیت ہی لیں گے
آج تم نے جن کو کہا ہے پاگل واگل
تم نے جو غیر کا ساتھ منظور کیا
تھام لیں گے پھر ہم بھی دست ِ اجل
یہ ہجر کا موسم ہے پیاسی اکھیوں میں
برکھا چھائی ٹوٹ کے برسا بادل بادل
تمہاری دید نے چُندھیا ڈالیں آنکھیں
تم سامنے ہو اور نظروں سے اوجھل
کچھ تو بولو بھید ہے کیا اس بےخودی کا؟
کچھ ہوش کرو سنبھالو اپنا پگلا آنچل
اپنے بسملوں کو تم نے جب بھی دیکھا
دیکھا ڈالے ہوئے اپنی پیشانی پر بَل
دھار کجلے کی ، کوئی کٹار ہے گویا
جگر کے پار ہؤا ہے زلف دا کُنڈل
گھائل کرنےکو تمہارا تیرِنظر ہی کافی تھا
پھر چلا کر تلواریں رعنا کیوں کر ڈالا قتل؟